اردو صحافت کا آغاز ایک مشن کے طورپر ہوا تھا۔ اس نے ایک ایسے زمانے میں آنکھیں کھولیں جب ملک پر سامراجی طاقتوں کا تسلط تھا اور زبان وقلم پر پہرے بٹھادیئے گئے تھے۔ ایسے میں ظالم حکمراں کے سامنے کلمۂ حق ادا کرنے کی ذمہ داری سب سے پہلے اردو صحافیوں نے اپنے کاندھوں پر لی۔ پہلی جنگ آزادی میں جس اولین صحافی کو تختہ دار پر چڑھایاگیا وہ’ دہلی اردو اخبار‘ کے ایڈیٹر مولوی محمد باقر تھے۔ آزادی کی پوری جدوجہد میں اردو صحافیوں کی بے مثال قربانیاں سنہرے حرفوں سے لکھے جانے کے قابل ہیں۔اردو صحافیوں نے پیٹ سے پتھر باندھ کر اسے پروان چڑھایا اور قیدوبند کی صعوبتیں جھیل کر صحافتی آزادی کا تحفظ کیا۔ سخت آزمائشوں سے گزرکر جب اردو صحافت نئے دور میں داخل ہوئی تو اس میں احتجاج کی روش اور حاکمان وقت سے لوہا لینے کی جرأت بدرجہ اتم موجود تھی۔ آج اردو صحافت جدید ٹیکنالوجی اور تمام برقی ذرائع سے بھرپور استفادہ کررہی ہے لیکن اس میں پہلے جیسی گھن گرج باقی نہیں رہی۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اردو صحافت میں بھی دیگر زبانوں کی طرح ایسے عناصر داخل ہوگئے ہیں، جو صحافتی اصولوں اور بنیادی اخلاقیات سے زیادہ مفادات حاصلہ کو اہمیت دیتے ہیں۔ اگر یوں کہاجائے کہ صحافت آج ایک تجارت بن گئی ہے تو بے جا نہ ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ آج صحافت کی بنیادی اقدار اور اخلاقیات کو شدید خطرات لاحق ہیںاور عام لوگوں کا اعتماد اس پر کمزور ہوگیا ہے۔ دیگر زبانوں کی طرح اردو میں بھی ’پیڈ نیوز‘ کی بیماری جڑ پکڑرہی ہے۔ کارپوریٹ گھرانوں کے اخبارات نے اس بیماری کے جراثیم کو پال پوس کر بڑا کیا ہے۔
ہماری کوشش ابتدا سے یہی رہی ہے کہ اردو صحافت کو اس کے اصل مشن پر قائم اور زندہ رکھا جائے۔ اس راہ میں ہم نے بہت سی مشکلات اور آزمائشوں کا مقابلہ بھی کیا ہے۔ اطمینان اس بات کا ہے کہ ہم نے کبھی صحافت کے اعلیٰ اصولوں اور اقدار سے سمجھوتہ نہیں کیااور اپنا ضمیر گروی نہیں رکھا۔ پرنٹ میڈیا سے ڈیجیٹل میڈیا کی طرف قدم بڑھاتے ہوئے ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ صحافت کے اعلیٰ اصولوں کی اسی طرح پاسداری کرتے رہیں گے جیسا کہ ہم نے ماضی میں تمام خطرات مول لے کرکی ہے۔ صحافت کی بنیادی اقدار اور آزادی کو قائم رکھنے کی جتنی ضرورت آج ہے اتنی شاید پہلے کبھی نہیں تھی۔ آپ کو اس نیوز پورٹل پر ایسی خبریں اور مضامین پڑھنے کو ملیں گے جو ذہن اور شعور کو بیدار کریں گے۔اس کے ساتھ ہی اردو زبان کی چاشنی اوراس کا حسن بھی برقرار رکھنے کی پوری کوشش کی جائے گی۔ آج اردو صحافت کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ اس میں زبان اور ذہن دونوں کا ایک ساتھ زوال ہورہا ہے۔ ایک ایسے دور میں جب ہر قدم پر صحافتی اخلاقیات اور غیرجانبداری کا خون ہورہا ہے اور صحافت کاروباری گھرانوں کی لونڈی بن کر ارباب اقتدار کا کھلونا بن چکی ہے ، ہم آپ کو صحافت کی اعلیٰ قدروں سے مربوط رکھیں گے اور پوری بے باکی کے ساتھ ہر خبر آپ تک پہنچانے کی ایماندارانہ کوشش کریں گے۔بے سروسامانی کے عالم میں شروع کئے گئے اس نیوز پورٹل کی بقاء اور تسلسل کی ذمہ داری آپ کے کاندھوں پر ہوگی کیونکہ یہ منافع کا سودا بالکل نہیں ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ بے ہنگم اور بے اصول صحافت کے دور میں بھی ایک بااصول اور جرأت مند آواز تسلسل کے ساتھ بلند ہوتی رہے تو آئیے دست تعاون دراز کیجئے۔
معصوم مرادآبادی